English Speech On 26 January|Republic Day Speech|English Speech On Republic Day

 

English Speech On 26 January

یوم جمہوریہ پر انگلش تقریر


English Speech On 26 January
English Speech On 26 January


اردو ترجمہ کے ساتھ پی ڈی ایف فائل یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

Download Here

👆


ویڈیو دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں:

Video Link




Respected chief guest, honourable president, affectionate teachers and dear audiance!


     Today, 75th Republic day is being celebrated with the great pomp and show in each and every part of India, especially in schools,collages,institutes,madarsas and other educational places. National Anthem and patriotic songs are being sung in the beautiful tone and joyful voice. Every individual of the country are rejoicing and beaming with happiness and joy.



Dear brothers!


India had been free from the control of British on 15th of August,1947, but 26th of January 1950 is given much importance just because of becoming India self-governing country and complete republican unit on this day, as well as the constitution of India came into force in the same day.



Dear indian!


     India is a biggest parliamentary secular democratic country according to population. Its constitution has few special and important features. All citizens are tied and woven into garland of common democracy without any discrimination of religions and nations.

It means the sense of democracy is that the people of all religions have full right to live in India and roam  around freely.Also, they have right to enjoy the rights enshrined in the constitution properly.



Dear Audiance!


     Each and every part of India witnessed,and unlimited pages and papers are black with the fact that more than 60% Muslims, Ulamas,elders and leaders sacrificed and immolated their lives along with other religious leaders in order to set India free ,then the country got free from the british control.Muslim and non Muslim alliance and support drove and threw British rule out of  the country.


     But, now, it's very regrettable that communal and sectarian forces strongly desire to divide the country in various parts and destroy it by leading India with poisonous policy and purpose.


Disputes of Gujarat,Bhagalpur, muzaffarnagar, Jamshedpur an so on. Murder of Muslims by mob lynching, killing them in the name of "Love Jihad" and slaughtering the cow, arresting educated youth and students in the blame of terrorism, attack and conspiracy against renowned and successful institutions are clear examples of downfall and destruction of this country and democracy.



Let you tell me dear indian!


Is this celebration only because of that a lots of rules are yet only adornment of papers,and beauty of books, in spite of strength law system of India?



Is this celebration only because of that the ringleader and helpers of Babri Masjid dispute and other conflicts are moving across the country fearlessly as innocents, while the crimeless and clean handed people are behind the bars?


Is that why this celebration?


It is certainly defeat and end of democracy!



Dear fellow Indian!

     

  Political leaders misuse the power and pass the bills with negative thoughts and abominable intention that are cause to big troubles and unbearable difficulties for public, especially for minorities.Many bills have been passed and laws have been made in the last few years with bad purpose, which clearly indicate that there is no room for us.



But we have the great determination and strong intention for that we will never let it be so.We can't  let our elders' struggles, freedom fighters' sacrifices and law makers' sincerity waste and lose.We can't let the country be ruined and exterminated in the name of religion and nation.We the people of India will definitely vivify the lifeless and insentient democracy.We will surely make people aware of real sense and meaning of democracy. We have protected  this country before and even now we will do so.We can't lose and misplace this lovely and precious country like bird of gold.Inshaallah.


ہو سکتی ہے  زمیں اپنی بھی جنت جیسی 

یہ سیاست کے فرشتے نہیں ہونے دیں گے

لاکھ تلوار اٹھے فرقہ پرستی کی مگر  

اۓ وطن ہم ترے ٹکڑے نہیں ہونے دینگے

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین



رہ گیا ہند میں جشن وچراغاں ہی فقط.!!


معزز مہمان خصوصی،قابل احترام صدر، مشفق اساتذۂ کرام اور محترم سامعین کرام!


آج ہندوستان کے تمام مدارس اسلامیہ ،مکاتیب دینیہ، کالجز ،یونیورسٹیزاوراسکولوں؛ بلکہ ملک کے شہروں اور دیہاتوں کے گوشہ گوشہ اور چپہ چپہ میں بڑے ہی دھوم دھام اور زور و شور کے ساتھ جشن جمہوریت کی تیاریاں چل رہی ہیں، ہرسو نغموں ٬ترانوں اور نظموں ؛بلکہ موسیقیوں کی مسلسل گونجیں فضا میں بازگشت کر رہی ہیں۔ 



پیارے بھائیو!


گوکہ ہندوستان15 اگست  1947ء کو  برطانوی قبضہ و تسلط سے آزاد و بری ہوچکا تھا، لیکن 26 جنوری 1950 ء کو تاریخِ ہند میں زیادہ اہمیت و قدردانی اسلیے حاصل ہے کہ اس ہندوستان کے آئین وقوانین کا نفاذ کیا گیا اور ہندوستان ایک خود مختار ملک اور ایک مکمل طور پر رپبلکن یونٹ بن گیا۔ 



میرے ہندوستانی بھائیو!


آبادی کے لحاظ سے ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی پارلیمانی،غیر مذ ہبی جمہوریت ہے۔اس کے دستور  کی کچھ خاص و اہم خصوصیات ہیں۔ یہاں تمام باشندے مذہب و ملت کے فرق و امتیاز کے بغیر ایک "مشترکہ جمہوریت "  کے ہار میں پرو دیے گئےہیں۔

یعنی جمہوریت کا معنی یہ کہ ہندوستان میں تمام مذاھب کے باشندگان کو پورا پورا حق دیا جائے کہ وہ آزادانہ زندگی گزاریں اور سب کو اختیار ہو کہ وہ دستور میں دئے گئے حقوق سے اپنا من بھرے۔ 



محترم  حضرات!


تاریخ کے اوراق و صفحات سیاہ اور سر زمین ہند اس بات کی گواہ ہے کہ اس ملک کی آزادی کی خاطر 60 فیصد سے زائد مسلمانوں، علماۓ کرام اور بزرگان دین نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا، تب جاکر کہیں آزادی نصیب ہوئی اور انگریزوں کے خلاف اس  جنگ میں ہندو مسلم ساتھ ساتھ رہیں-


لیکن  افسوس کہ دور موجود کے حالات و واقعات واضح طور پر یہ بتاتے ہیں کہ فرقہ پسند انہ ذہنیت رکھنے والے اور شر پسند عناصر اپنی زہریلی سیاست کے ذریعہ ملک کو  فرقوں میں بانٹ کر تباہ وبرباد کر دینا چاہتے ہیں۔

گجرات، بھاگلپور، مظفر نگر، جمشید پور وغیرہ کے فسادات، موب لنچنگ، لو جہاد اور گاؤ کشی کے نام پر مسلمانوں کا قتل، دہشت گردی اور حملہ کے نام پر تعلیم یافتہ نوجوانوں اور طلبہ کی گرفتاری،  مشہور وکامیاب اداروں اور یونیورسٹیز کے خلاف شازشیں اس ملک اور جمہوریت کے زوال اور تباہی کے واضح ثبوت ہیں


اے ہندوستان والوں ذرا مجھے بتائیں!

کیا اسی لئے یہ جشن جمہوریت ہے کہ ہندوستان کے اس قدر قوت نافذہ اور مضبوط دستور ہونے کے باوجود بہت سے قوانین صرف کاغذات کی رونق بن کر رہ گئے ہیں؟



کیااسی لئے یہ جشن جمہوریت ہے کہ بابری مسجد اور اس جیسے دوسرے فسادات کے بانی وسرغنہ  اور محرک و معاون بے گناہ اشخاص کی طرح آزادو بے لگام گھوم رہے ہیں، جبکہ بے قصورو بے گناہ قیدیوں کے اہل خانہ رہائی کے انتظار و امید میں آنسوؤں کا سیلاب  آنکھوں میں لئے اللہ کے پیارے ہو رہے ہیں؟


  کیا اسی لئے یہ جشن جہوریت ہے؟


 یہ تو  جمہوریت کی شکست اوراس کا خون ہے!



پیارے ہندوستانیو!


سیاسی لیڈران حکومت کا غلط استعمال کرکے منفی سوچ اور گھناؤنے ارادے کے ساتھ ایسے بل پاس کرتے ہیں جو عوام، خصوصا اقلیت کیلیے بڑی بڑی پریشانیوں اور ناقابل برداشت مصائب کا سبب بنتے ہیں- پچھلے چند سالوں میں غلط ارادے سے بہت سے ایسے بل پاس کیے گئے اور ایسے قانون بنائے گئے ہیں جن سے صاف طور پر پتا چلتا ہے کہ ہمارے لیے یہاں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے-

مگر ہم یہ ہمت و حوصلہ اور عزم و ارادہ رکھتے ہیں، کہ ایسا ہونے نہیں دیں گے، ہم اپنے اکابرین کی قربانیوں کو ضائع ہوتا نہیں دیکھ سکتے، ہم اپنے ملک کو مذہب و ملت کے نام پر بٹ کر تباہ و برباد ہوتا نہیں دیکھ سکتے، ہم ضرور اس بے جان جمہوریت میں روح پھونکیں گے، ہم ضرور لوگوں کو جمہوریت کے حقیقی معنی و مفہو م سےروشناس کرائیں گے، ھم نے کل بھی اس ملک کی حفاظت کی تھی اور آج بھی کریں گے، ہم اپنے اس سونے کی چڑیا جیسے پیارے وطن کو کھو نہیں سکتے؛کیوں کہ؂ 


ہو سکتی ہے  زمیں اپنی بھی جنت جیسی 

یہ سیاست کے فرشتے نہیں ہونے دیں گے

لاکھ تلوار اٹھے فرقہ پرستی کی مگر  

اۓ وطن ہم ترے ٹکڑے نہیں ہونے دینگے



از قلم:محمد شہاب الدین انور ، رانچی، جھارکھنڈ






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. ماشاءاللہ ماشاءاللہ مولانا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ، ذرائع ابلاغ پر نایاب کام کررہے ہیں ،
    ایک درخواست یہ کرنی تھی آپ سے ، جیسا کہ آپ کو معلوم ہے آج کل مولوی حضرات بھی انگریزی کی طرف توجہ دے رہے ہیں اور فضیلت کے بعد چند ماہ یا ایک دو سال لگاتے ہیں ، مگر ڈپریشن بہت ہوتا ہے سیکھنے میں ، اور کبھی کبھار تو پڑھانے کا طریقہ بھی نامانوس لگتا ہے ، کہیں ٹیکسٹ بکس کی بھرمار ہوتی ہے۔ تو کہیں صرف ترجمہ کرنے پر زور دیا جاتا ہے ، اس سے خاطر خواہ فائدہ ہو نہیں پاتا ، ایسے میں سیلف اسٹڈی کرنا چاہیں تو کس قسم کی کتابیں مفید ہوں گی جو شوق کو بڑھائیں اور طریقۂ کار کیا ہو بہتری پیدا کرنے کے لیے بولنے لکھنے میں ۔

    جواب دیںحذف کریں

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();
close